رزق کو بڑھانے کے طریقے: قرآن وحدیث کی روشنی میں ۔ (قسط اول) ۔
ابو علی الیاس بن علی بن عثمان ندوی ۔
اس مادی دنیا میں ہر انسان مال ودولت کے پیچھے سرگرداں ہیں ۔صبح سے شام تک جس کو دیکھو مال ودولت کو بڑھانے اور اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کی فکر میں لگا ہوا ہے لیکن خالق کائنات جس نے ہر انسان کی روزی کی تقسیم کی ذمیداری اپنے ہاتھ میں رکھی ہے اور ہر انسان کا مقدر اسکی پیدائش سے قبل ہی طے کر دیا ہے نے خود ہی روزی حاصل کرنے اور اس کو بڑھانے کے لیئے کچھ رہنما اصول قرآن کریم کی آیتوں میں اور نبی علیہ السلام نے اپنی احادیث کے اندر بیان فرماے ہیں ان رہنما اصولوں اور اسباب کو اختیار کرکے ہر انسان بسہولت اپنے مقدر کو حاصل کر سکتا ہے ذیل میں ہم ان اسباب پر مختصر روشنی ڈالتے ہیں :
(۱) : حلال روزی حلال طریقوں سے کمانے کی کوشش کرے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : کوئی آدمی اپنی پیٹھ پر لکڑی اٹھا کر لاے یہ مانگنے سے بہتر ہے اس میں کوئی دے گا اور کوئی نہیں دے گا۔ (بخاری ) ۔
(۲) : اللہ کا خوف اور اس کی اطاعت ۔ اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ تعالٰی اس کے لئے نکلنے کا راستہ بنائگا اور ایسی جگہ سے روزی دے گا جہاں سے اس کو گمان نہ ہو ۔ (سورہ الطلاق) ۔
(۳) : یتیموں۔بیواؤں اور کمزوروں کا خیال کرنا اوران کے ساتھ احسان کا معاملہ کرنا ۔ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: تمہارے کمزوروں کی وجہ سے تمہاری مدد کی جاتی ہے اور تمہیں روزی دی جاتی ہے ۔ ( بخاری ) ۔
(۴) : والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا ۔ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : جو یہ چاہتا ہوں کہ اس کی روزی میں اضافہ ہو وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے ۔ ( مسند احمد ) ۔
(۵) : رشتہ داری نبھانا ۔ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : رشتہ نبھانا محبت کو بڑھاتا اور مال میں اضافہ کرتا ہے ۔ ( ترمذی ) ۔
(۶) : استغفار کی کثرت ۔ قرآن میں نوح علیہ السلام کی زبانی ارشاد ہے : پس میں نے کہا تم اپنے رب سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو وہ بہت معافی کرنے والا ہے (اسکی وجہ سے ) وہ تم پر مسلسل بارش برساے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں اضافہ کرے گا ۔ ( سورہ نوح) ۔
( ۷) سبحان اللہ وبحمدہ بار بار پڑھتے رہنا ۔ کیونکہ حدیث میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : اس تسبیح سے مخلوق کو روزي ملتي ہے ۔
( ۸) :اللہ کے راستے کا جہاد ۔ حدیث میں ہے آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیزوں کے ساے میں میری روزی کے اسباب رکھے گئے ہیں ۔ ( مسند احمد ) ۔
( ۹ ) : چاشت کی نماز۔ جو دن چڑھنے پر پڑھی جاتی ہے کم سے کم دو رکعت زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات۔ حدیث میں ہے: تمہارے رب نے فرمایا اے آدم کی اولاد کیا تو دن کی ابتداء میں چاررکعت نہیں پڑھ سکتا کہ اسکی وجہ سے میں دن کے آخری حصے تک تیری کفایت کروں ۔ ( روزی اور دیگر سارے امور میں) ۔
(۱۰) اللہ پر بھروسہ اور مکمل اعتماد ۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: اگر تم اللہ پر ویسا بھروسہ کرو جیسا بھروسہ کرنے کا حق ہے تو تم کو ایسے روزی دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے ۔ (ابن ماجہ) ۔